قارئین! رمضان کی مبارک گھڑیاں گزرتی جارہی ہیں ‘ رمضان المبارک میں افطاری کے وقت بدپرہیز ی تو خوب کی جاتی ہے اور اس بدپرہیزی میں سب سے زیادہ جس چیز پر ہاتھ صاف کیاجاتا ہے وہ ہے سموسہ! آخر یہ سموسہ ہے کیا اور اس کے نقصانات کیا کیا ہیں؟ آئیے اس پر جدید تحقیق کی ایک ریسرچ پڑھتے ہیں۔ یورپی ماہرین نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ ایشیائی برادری کے زیادہ تر افراد سموسوں یا اس جیسی چٹ پٹی مگر غیرصحت مند چیزیں کھاتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ ان شہروں میں جہاں سموسہ زیادہ کھایا جاتا ہے وہاں ذیابیطس اور دل کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔آسٹن میں مقیم ہارٹ آف برمنگھم ٹیچنگ پرائمری کیئر ٹرسٹ کی ماہر صحت رشپال چنا کے مطابق ایشیائی ممالک میں رہنے والے اور یورپ میں ایشیائی چٹ پٹے کھانے کھانے والوں کو ڈاکٹر کے پاس جانے کی اشد ضرورت رہتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایشیائی کھانے جیسے سموسے‘ پکوڑے اور بھاجی میں فیٹ یا چربی بھری ہوتی ہے۔ ان کے مطابق تلی ہوئی ان اشیاء میں سموسہ سب سے خطرناک خوراک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں لوگوں سے کہتی ہوں کہ کم سموسے کھائیں یا پھر انہیں گھی میں تلنے کی بجائے زیتون کے تیل میں پکائیں۔ اس کے باوجود یہ لوگ بات نہیں سمجھتے کہ یہ سموسہ ان کیلئے کتنا مضرصحت ہے۔ وہ مزید بتاتی ہیں کہ سموسے میں پچیس گرام چربی ہوتی ہے جو مکھن کی بڑی ڈلی کے برابر ہے۔ قارئین! میری آپ سے التجا ہے کہ اس رمضان المبارک میں اپنے دسترخوان سے سموسے‘ پکوڑے اور چکوڑیاں ذرا دور ہی رکھیے۔ پھر اپنی صحت دیکھئے۔(محمدحسان ‘ لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں